حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ قم سے وابستہ دفتر تبلیغات اسلامی کی زیر نگرانی کام کرنے والی باقرالعلومؑ یونیورسٹی نے اپنی فعال بین الاقوامی پالیسی کے تحت پروفیسر فرید اسحاق کا استقبال کیا۔ وہ ہارورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر، عالمی سطح پر ممتاز اسلام شناس اور دنیا کے 500 بااثر مسلمانوں میں شمار کیے جاتے ہیں۔ اس دورے کے دوران انہوں نے متعدد علمی، ثقافتی اور مکالماتی نشستوں میں شرکت کی اور اساتذہ، طلبہ اور یونیورسٹی حکام سے ملاقاتیں کیں۔
بین الاقوامی طلبہ و اساتذہ کی مشترکہ علمی نشست
دورے کے پہلے مرحلے میں گزشتہ روز ایک علمی نشست منعقد ہوئی جس میں حجج اسلام والمسلمین حمید پارسانیا، شجاع علی میرزا، سید ہادی ساجدی اور امریکہ و کینیڈا سے تعلق رکھنے والے طلبہ شریک ہوئے۔ نشست کا ماحول علمی اور آزادانہ مکالمے پر مبنی تھا، جہاں اسلامی فکر اور قرآن کی سماجی تفسیر سے متعلق مختلف سوالات اور آراء پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اس کے بعد پروفیسر فرید اسحاق نے باقرالعلومؑ یونیورسٹی کے صدر حجتالاسلام والمسلمین رفیعی علوی اور بین الاقوامی امور کے سربراہ حجتالاسلام والمسلمین سید ہادی ساجدی سے ملاقات کی۔ ملاقات میں اسلامی مطالعات اور علومِ انسانی کے شعبے میں بین الاقوامی علمی تعاون کو وسعت دینے کے امکانات پر گفتگو ہوئی۔
اساتذہ کے ساتھ خصوصی نشست
پروفیسر اسحاق نے یونیورسٹی کے اساتذہ کے لیے منعقدہ ایک خصوصی علمی نشست میں بھی شرکت کی، جہاں انہوں نے اسلام شناسی، عدالت، استعمار سے نجات اور جدید علومِ انسانی کے ساتھ دین کے تعلق پر اپنے خیالات پیش کیے۔ اس موقع پر اساتذہ کے درمیان سنجیدہ اور مفید علمی تبادلہ خیال ہوا۔
فلسطین اسٹڈی سرکل؛ عدالت اسلامی اور الہیات مزاحمت
دورے کا ایک اہم حصہ فلسطین اسٹڈی سرکل کی نشست تھی، جو «فلسطین؛ نجات بخش الہیات اور منطقِ مزاحمت» کے عنوان سے منعقد ہوئی۔ پروفیسر فرید اسحاق نے اس نشست میں فلسطین کے مسئلے، اسلامی عدل، نجات بخش الہیات اور نسل پرستانہ نظامِ آپارتھائیڈ کے خلاف اپنی جدوجہد کے تجربات بیان کیے۔ نشست کو طلبہ کی جانب سے بھرپور پذیرائی ملی۔
علمی سفارت کاری اور بین الاقوامی مقام
پروفیسر فرید اسحاق کا یہ دورہ باقرالعلومؑ یونیورسٹی کے لیے علمی سفارت کاری کے فروغ، حوزہ علمیہ قم کی علمی صلاحیتوں کے تعارف اور علومِ انسانی میں یونیورسٹی کے قائدانہ کردار کے استحکام کی جانب ایک مؤثر قدم قرار دیا جا رہا ہے؛ جو اس ادارے کے اسٹریٹجک نعرے «حکمت برائے زندگی» کی عملی تعبیر ہے۔









آپ کا تبصرہ